@ღ*HõOriã*ღ
jazakAllah khairسورۂ احزاب کی آیات نمبر ۵۳ ۔ ۵۷، سورہ توبہ کی آیت ۶۱ اور سورہ حجرات کی آیات ۱۔۵ کے مطابق اللہ تعالیٰ کے رسولﷺ پرایمان لانا آپ کی فرمانبرداری کرنا، آپﷺکی ذات سے محبت رکھنا، آپ کی عزت و توقیر کرنا اور آپ کی نصرت وحمایت کرنا فرض اور واجب ہے اور آپ کو کسی طرح سے اِیذا پہنچانا بے توقیری کرنا اور توہین کرنا قطعی حرام اور موجب ِلعنت ہے۔انبیاء کی بے حرمتی کرنا قومِ یہود کا وطیرہ رہا ہے جس کی وجہ سے ان پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے۔جیسا کہ سورۃ النساء آیت نمبر ۱۵۵ اور ۱۵۶ ، سورہ مائدۃ کی آیت نمبر ۱۳، ۴۱ اور ۴۲ میں واضح طور پر مذکور ہے۔ ابن عباس اور حضرت علی سے صحیح مسلم ،ابوداؤد اور نسائی میں مروی صحیح احادیث کے مطابق ’شاتم رسول‘ واجب القتل ہے اور اس کے لئے مرتد کے احکامات ہیں۔عہد نبوت میں ایک نابینا صحابی نے اپنی اُم ولد لونڈی کو جو نبیﷺ پر سب و شتم کرتی تھی، قتل کردیا تو رسول اللہﷺنے اس کا خون رائیگاں قرار دیا۔(سنن أبي داؤد:۴۳۶۱، سنن النسائي: ۳۷۹۴)”ان پر ہر جانب سے لعنتیں برسیں گی یہ جہاں ملیں گے پکڑے جائیں گے اور قتل ہو کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیے جائیں گے۔“ (الاحزاب : 61)عہد نبوت میں ہی ایک یہودیہ نبیﷺ کو سب و شتم کرتی تھی ایک شخص نے اس کا گلہ گھونٹ کر اسے قتل کردیا۔ تو نبیﷺنے اس کے قتل کو رائیگاں قرار دیا۔(سنن أبي داؤد:۴۳۶۲)پھر تمام علماء اُمت کا اس پر اجماع ہے کہ شاتم رسول واجب القتل ہے۔ امام ملک نے موطا میں اس کو زندیق قرار دیا ہے اور زندیق کی توبہ قبول نہیں ہوتی۔ (الأشراف ، جلد ۲)اور امام ابن منذر نے الاجماعمیں اُمت کا اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ توہین رسالت کا مرتکب زندیق اور واجب القتل ہے۔
WS.Asalam o alikum to all muslims
JazakALLAH